تحریر: حجۃ الاسلام و المسلمین سید مشاہد عالم رضوی
حوزہ نیوز ایجنسی। ایک انسانی زندگی کا آغاز سماج کے ہر فرد میں آپ کی عزت ہے دوست ودشمن آپکی تعریفیں کرتے ہیں۔
یا محمد نور مجسم یا حبیبی یا مولائی
تنویر جمال محمد تنویر جمال خدائی
نام محمد ہے مگر مکہ والے امین اور صادق یعنی امانت دار اور سچا کہہ کر پکارتے ہیں ایک دو بار یادوایک دن نہیں شایدسن تمیز پر پہنچنے کے بعد سے چالیس برس اعلان رسالت تک جی ہاں چالیس سال کم مدت نہیں ہے ۔۔۔ اہل مکہ آپ کے اخلاق و کردار سے بہت متاثر ہیں آپ سے اپنے ذاتی جھگڑوں اور معاملات میں فیصلہ لے رہے ہیں زمانہ کا مطمئن ترین فرد ہر دل عزیز انسان کہ تاریخ نے ایسے مثالی نمونہ کم ہی دیکھے ہیں۔
ع چشم اقوام یہ نظارہ ابد تک دیکھے
مگر ہاۓ رہے دنیا ادھراپ نے جیسے ہی خودکو اللہ کا رسول بتایا لوگ حیرت میں ڈوب گئے غضب ہوگیا دیر نہیں لگی اورپھر زور وشور سے اسی امین وصادق کی رسالت کاانکار کر نے لگے اور آپ کی کاٹ میں جتنی طاقت تھی سب صرف کردی جبکہ اپ کے پاس رسالت کی دلیل پر قرآن ایسی کتاب ہےجس کی ھرآیت مکمل اطمینان بخش روشن دلیل ہے لیکن مکہ کے پیسے والے چودھری من چاہی زندگی گزارنے والے محمد ص کی بات تک سننے کو تیار نہیں ہیں اور اگر ان سے اس کتاب کی رد پر دلیل کا مطالبہ کرو تو بلادلیل ہیں مارنے مرنےاور آذار واذیت پرتلے ہوئے ہیں حالانکہ محمد ص ان پر پہلے ہی کی طرح مہربان ہیں آپ کے اخلاق و کردار میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے آپ لوگوں سے بس ایک ہی مطالبہ رکھتے ہیں ۔
کہو کوئی لائق عبادت نہیں بجز ایک اللہ کے۔
ع اتنی سی بات تھی جسے افسانہ کردیا
محمّد ص لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی پناہ میں لاکردنیا وآخرت دونوں کی خوشیاں دینا چاہتے ہیں مگر یہ مکہ والےاشراف قبیلوں کے سردار رئیس وچودھری دنیا میں غرق دبے کچلے ہوئے انسانون پر حکومت کرکے اپنی عادت بگاڑ چکے ہیں اور اب اپنی چودھراہٹ سے ہٹ کر دنیا داری سے آگے سوچنے کے لیے تیار نہیں ہیں اس لیے آپ کی بات کو ٹھکرادیا۔
دوسری طرف اسی سماج کے پسماندہ دبے کچلے مسکینوں اورفقیر ؤں نےجب آپ کی یہ روح پرور آواز سنی تو انہیں محسوس ہوا جیسے ان کےجان ودل کی بات ہو۔
ع جیسے یہ بات میرے دل کی تھی
اسے اپنی عقل و فطرت کے موافق پایا تو وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے گرد مجتمع ہو گۓاور انہیں ویسا ہی پایا جیسا ہونا چاہیے تھا۔
حسان ابن ثابت مشہور عرب شاعرکے تعریفی کلمات کا عکس یہ ہے۔
خلقت مبرامن کل عیب
کانک قد خلقت کما تشاء
ترجمہ میری آنکھوں نے آپ سے زیادہ حسین چہرہ ہرگز نہ دیکھا اور آپ سے زیادہ خوبصورت عورتوں نے جنا ہی نہیں خالق نے تو آپ کو ہر عیب سے پاک و صاف پیدا کیا ہے ایسا لگتا ہے کہ مالک نے آپ کو ویسا ہی بنایا ہے جیسا کہ آپ چاہتے تھے۔
بقول ہرکس کہ لب لعل ترا دیدہ بہ دل گفت
حقا کہ چہ خوش کندہ عقیق یمنی را
آخر کار پیغام محمد محبتوں اور دلیلوں کے سائہ میں پورے عرب اور پھر بیرون عرب چھاتا چلا گیا اورآنا فانا میں اسلام دلوں کی دھڑکن بن کر لوگوں کے سینےمیں سما گیا تاریخ نے ثابت کردیا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم آغاز زندگی سے آخر تک سچائی اور امانت داری کی راہ پر گامزن رہے ۔
در حقیقت۔ ع۔
آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری
یعنی جو صفات وکمالات انبیاء علیہم السّلام میں متفرق طور پر تھے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم میں یکجا ہوگے۔ آپ کے کہے پر ایمان لانےوالے ہی مسلمان کہہ لائے جو آج دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں ۔
تاریخ اسلام سے یہ دلچسپ حقیقت بھی ثابت ہے کہ جب تک مسلمان اپنے رسول کی فرمانبرداری میں رہےکبھی شکست نہیں کھائی کامیاب ہوتے رہے لیکن جب اور جہاں آپکی کی اطاعت وفرمانبرداری سے چوکے ناکام ہوے۔
چنانچہ یہی قانون آج بھی برقرار ہے اگرچہ خود پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سامنے موجود نہیں ہیں مگر آپ کی تعلیمات آج بھی موجود ہے جو مسلمانوں سےطالب اطاعت اور کامیابی کی ضمانت ہے۔
وماعلینا الا البلاغ
18/11/2021